’باہر نکل کر بھی سلاخوں کے پیچھے رہنا چاہتا ہوں‘ کئی دہائیوں سے جیل میں قید قیدی کی انوکھی خواہش

 


لندن مانیٹرنگ ڈیسک چارلس برونسن برطانیہ میں طویل ترین قید کاٹنے والے قیدیوں

 میں سے ایک ہے جس کی عمر اس وقت 68سال ہو چکی ہے اور اس نے اپنی

 بلوغت کی لگ بھگ تمام زندگی جیل میں ہی گزاری ہے - رواں سال کے آخر تک وہ

 جیل سے رہا ہونے والا ہے اور اس نے رہائی کے بعدکی زندگی کے لیے ایسی

 خواہش ظاہر کر دی ہے کہ سننے والے دنگ رہ گئے - ڈیلی سٹار کے مطابق چارلس

 برونسن نے کہا ہے کہ وہ جیل سے رہائی کے بعد بھی سلاخوں کے پیچھے ہی رہنا

 چاہتا ہے۔ اس نے جیل سے اپنے بیٹے جارج کے ساتھ پوڈکاسٹ پر گفتگو کرتے

 ہوئے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے جارج سے کہہ چکا ہے کہ وہ اس کے لیے ایک گاڑی کا

 انتظام کرے جس میں رہائش رکھی جا سکتی ہے اس نے جارج سے یہ بھی کہا ہے

 کہ اس گاڑی کی کھڑکیوں پر جیل کی سلاخوں جیسی سلاخیں لگائی جائیں اور گاڑی

 کو اس کے جیل کے سیلسے مشابہہ بنایا جائے۔ 

چارلس کا کہنا تھا کہ وہ اس گاڑی کو کہیں ساحل سمندر پر کھڑا کر دے گا اور اس میں رہائش اختیار کرے گا۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اس کو ایک کرائم میوزیم میں نوکری کی پیشکش بھی کی گئی ہے اور امکان ہے کہ وہ رہائی کے بعد یہ نوکری بھی کرے گا۔ جیل میں چارلس دیگر قیدیوں اور جیل کے عملے کو تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے شہرت رکھتا تھا اور اسے برطانیہ کی تاریخ کا متشدد ترین قیدی قرار دیا جاتا ہے تاہم اب اس کا اپنے روئیے کے بارے میں کہنا ہے کہ اب میں لوگوں کے ساتھ نرمی کا سلوک کرنے لگا ہوں۔ میں لوگوں کی عزت کرنے لگا ہوں اور اب میں معاشرے کے لیے کوئی خطرہ نہیں رہا۔ اب میں ایک خوبصورت اور پیاری زندگی جینا چاہتا ہوں۔


Post a Comment

0 Comments